نئی دہلی29مئی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)حال میں اختتام پذیر اے آئی بی اے خواتین ورلڈ باکسنگ چمپئن شپ میں ہندوستان کی واحد تمغہ فاتح سونیا لاٹھیر اس کھیل سے اپنے غصے کو کنٹرول کرنے کے لئے جڑی تھی لیکن پورے نظام سے کافی مدد نہیں ملنے کے باوجود وہ رنگ میں بڑی کامیابی حاصل کرنے کو لے کرمطمئن ہیں۔سونیا نے عالمی چمپئن شپ کے فیدرویٹ زمرہ(57کلوگرام)میں چاندی کا تمغہ جیتاتھاجبکہ ایم سی میریکام اور ایل سریتا دیوی جیسی قدآور باکسر ابتدائی مرحلے میں ہی باہر ہو گئی تھی۔ہریانہ کے جیند کی اس 24سالہ باکسر نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ انہوں نے ایسے ناموں کو پیچھے چھوڑا جنہیں کھیلتا دیکھ کر اور ان کی تعریف کرتے ہوئے وہ بڑی ہوئیں لیکن انہیں اپنے آپ سے زیادہ امید ہے۔سونیا نے کہا کہ میں اصل میں تھوڑی مایوس ہوں، مجھے طلائی تمغہ جیتنا چاہئے تھا،میں فائنل میں انتہائی قریبی مقابلے(سب سے اوپر ترجیحی اٹلی ایلیسیا میسیانو سے 1-2سے ہاری)میں ہاری لیکن ایسی ٹیم کا حصہ ہونے جس میں اتنے بڑے نام ہیں اور پھر تمغہ جیتنا اچھا ہے۔اس باکسر نے کہا کہ اپنے غصے کوقابومیں رکھنے کے لئے وہ باکسنگ سے وابستہ ہوئیں اور اس خیال کی ان کے خاندان والوں نے بھی حمایت کی تھی۔سونیانے کہا کہ میرے خاندان میں کوئی بھی باکسر یا کھلاڑی نہیں ہے اور شروع شروع میں میں کبڈی کھلاڑی تھی لیکن اس کے بعد میں باکسنگ سے وابستہ ہوئی کیونکہ میں اپنے غصے کو کنٹرول کرنا چاہتی تھی۔اس کے علاوہ انفرادی کھیل میں ٹیم کھیل کے مقابلے میں زیادہ احترام حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ میں غصے والی ہوں لیکن باکسنگ نے مجھے اس سے نمٹنے میں مدد کی، میں نے 2008میں آغاز کیا اور یہ اب تک میرے کیریئر کا سب سے بڑا تمغہ ہے۔ایشیائی چمپئن شپ 2012کی بھی چاندی کا تمغہ فاتح سونیا نے کہا کہ اگر سیاست نہیں ہوتی تو وہ کافی کچھ حاصل کر سکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نظام میں کافی سیاست ہے،ہمیشہ انتخاب منصفانہ نہیں ہوتا،کبھی کبھی مجھے لگتا تھا کہ ٹرائل میں اچھی کارکردگی کے باوجود مجھے نظراندازکیاگیا،تین سال تک مجھے کوئی موقع نہیں ملا، یہ مایوسی بھرا تھا لیکن میں ہار ماننے والوں میں سے نہیں ہوں۔سونیا نے کہاکہ دور بھاگنے کی جگہ میں لڑنا پسند کرتی ہوں اور میں نے ایسا ہی کیا،میں نے اپنا سب کچھ جھونک دیا اور آخر میں چیزیں حق میں رہی،اس لئے میں خوش ہوں۔